تفسير ابن كثير



سورۃ يونس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلِ انْظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ[101] فَهَلْ يَنْتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ قُلْ فَانْتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ[102] ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا كَذَلِكَ حَقًّا عَلَيْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِينَ[103]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ تم دیکھو آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ موجود ہے۔ اور نشانیاں اور ڈرانے والی چیزیں ان لوگوں کے کام نہیں آتیں جو ایمان نہیں لاتے۔ [101] تو یہ لوگ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے ان لوگوں کے سے ایام کے جو ان سے پہلے گزر چکے ۔ کہہ دے پس انتظار کرو، یقینا میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔ [102] پھر ہم اپنے رسولوں کو نجات دیتے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جو ایمان لائے، اسی طرح ہم پر حق ہے کہ ہم مومنوں کو نجات بخشیں۔ [103]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں ﻻتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائده نہیں پہنچاتیں [101] سو وه لوگ صرف ان لوگوں کے سے واقعات کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اچھا تو تم انتظار میں رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں [102] پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور ایمان والوں کو بچالیتے تھے، اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں [103]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (ان کفار سے) کہو دیکھو تو زمین اور آسمانوں میں کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کی نشانیاں اور ڈرواے کچھ کام نہیں آتے [101] سو جیسے (برے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں اسی طرح کے (دنوں کے) یہ منتظر ہیں۔ کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں [102] اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ مسلمانوں کو نجات دیں [103]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 101، 102، 103،

دعوت غور و فکر ٭٭

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں اس کی قدرتوں میں اس کی پیدا کردہ نشانیوں میں غور و فکر کرو۔ آسمان و زمین اور ان کے اندر کی نشانیاں بے شمار ہیں۔ ستارے سورج، چاند رات دن اور ان کا اختلاف کبھی دن کی کمی، کبھی راتوں کاچھوٹا ہو جانا، آسمانوں کی بلندی ان کی چوڑائی ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسانا اس بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہو جانا اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا، اناج اور کھیتی کا اگنا، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہوا ہونا، جن کی شکلیں جدا گانہ، جن کے نفع الگ الگ جن کے رنگ الگ الگ، دریاؤں میں عجائبات کا پایا جانا، ان میں طرح طرح کی ہزارہا قسم کی مخلوق کا ہونا، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان کیا تمہاری رہبری، اس کی توحید اس کی جلالت اس کی عظمت اس کی یگانگت اس کی وحدت اس کی عبادت، اس کی اطاعت، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتی؟

یقین مانو نہ اس کے سوا کوئی پروردگار، نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت ہے درحقیقت بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بےسود ہیں۔ آسمان ان کے سر پر اور زمین ان کے قدموں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے، دلیل و سند ان کے آگے، لیکن یہ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ ان پر کلمہ عذاب صادق آ چکا ہے۔ یہ تو عذاب کے آجانے سے پہلے مومن نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ لوگ اس عذاب کے اور انہی کٹھن دنوں کے منتظر ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں پر ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے گزر چکے ہیں۔ اچھا انہیں انتظار کرنے دے اور تو بھی انہیں اعلان کر کے منتظر رہ۔ انہیں ابھی معلوم ہو جائے گا۔ یہ دیکھ لیں گے کہ ہم اپنے رسولوں اور سچے غلاموں کو نجات دیں گے۔ یہ ہم نے خود اپنے نفس کریم پر واجب کر لیا ہے۔ جیسے آیت میں ہے کہ «كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ» [6-الأنعام:35] ‏‏‏‏ ” تمہارے پروردگار نے اپنے نفس پر رحمت لکھ لی ہے “۔

بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی ہے جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آچکی ہے ۔ [صحیح بخاری:7404] ‏‏‏‏
3780



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.